کیا سگریٹ، شراب اور سیکس ہی عورتوں کی آزادی کی علامت ہے؟
بالی وڈ اداکارہ سونم کپور اور کرینہ کپور آج کل بڑے زور و شور سے اپنی فلم ‘وِیرے دی ویڈنگ’ کے پروموشن میں لگی ہوئی ہیں اور اس فلم کا پروموشن بھی وہ اپنی فلم کے انداز میں ہی کر رہی ہیں۔
سونم کا کہنا ہے کہ یہ ایک ترقی پسند فلم ہے۔ فلم ناقد انوپما چوپڑا کے ساتھ انٹرویو میں سونم نے اپنی فلم کے کرداروں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ حقائق پر مبنی فلم ہے ہم اصل زندگی میں سگریٹ اور شراب پیتے ہیں، گالیاں دیتے ہیں اور سیکس بھی کرتے ہیں تو فلم میں وہ سب دکھایا گیا ہے جو حقیقت میں ہوتا ہے۔’
یہ درست ہے کہ عورتوں کو با اختیار بنانے کی ضرورت ہے۔ انھیں حقوق، مقام، آزادی اور احترام سبھی کچھ ملنا چاہیے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا سگریٹ، شراب، نیم برہنہ کپڑے اور بےلگام سیکس ہی آزادی کی علامت ہے؟
آزادی کپڑوں سے نہیں ذہنییت سے ہونی چاہیے، ترقی پسندی لباس سے زیادہ خیالوں سے ہونا ضروی ہے۔ عورتوں کی تعلیم، ان کی شخصی آزادی، ان کی پسند و ناپسند، ان کا نظریہ وغیرہ۔ اظہار خیال کی آزادی انتہائی اہم ہے اور اسی سمت میں کام کیا جانا چاہیے۔
ہاں یہ ضرور ہے کہ سگریٹ، شراب نوشی، کسی بھی طرح کے کپڑے زیب تن کرنا کسی فردِ واحد کا اپنا فیصلہ ہونا چاہیے خواہ وہ عورت ہوں یا مرد۔ یہ اصول بھی غلط ہے کہ یہ کام صرف مرد کر سکتے ہیں عورتیں نہیں۔ ہاں جس طرح اس فلم کے ٹریلر میں دکھایا گیا ہے محض اس کو بنیاد بنا کر عورتوں کی آزادی کے نعرے لگانا کس حد تک درست ہے اور کیا یہ صحیح پیغام ہے؟
کہا جاتا ہے کہ بالی وڈ سٹارز کے بچوں کے لیے انڈسٹری میں داخلہ کافی آسان ہوتا ہے اور یہ بات خاصی حد تک درست بھی ہے کہ انھیں پہلی فلم تو آسانی سے مل ہی جاتی ہے جس کی بےشمار مثالیں ہیں۔ البتہ آگے کا سفر ان کی صلاحیتوں پر منحصر کرتا ہے۔
لیکن سیف علی خان اور امریتا سنگھ کی بیٹی سارہ علی خان کو اپنی پہلی فلم ‘کیدار ناتھ’ جتنی آسانی سے ملی تھی اب اس کے مکمل ہونے میں اتنی ہی دشواریاں پیش آ رہی ہیں۔ پہلے فلم کے پروڈیوسر اور ہدایت کار کے درمیان جھگڑے کے سبب فلم کی شوٹنگ رکی اور اب فلمساز ابھشیک کپور نے سارہ علی خان کے خلاف عدالت کا دروازے کھٹکھٹا دیا ہے۔
دراصل ابھی ‘کیدار ناتھ’ کی شوٹنگ ختم بھی نہیں ہوئی تھی کہ سارہ نے کرن جوہر اور روہت شیٹی کی فلم ‘سمبا’ نہ صرف سائن کر لی بلکہ کیدار ناتھ کی جگہ شوٹنگ کی ڈیٹس ‘سمبا’ کے لیے دے دیں۔
پھر کیا تھا ابھشیک کو عدالت کا سہارا لینا پڑا۔ ان کا کہنا ہے کہ سارہ کو انھی کی فلم سے ڈیبیو کرنا تھا اور جولائی تک سارہ کی تمام ڈیٹس ان کے لیے بک تھیں اس طرح سارہ نے ان کے ساتھ طے شدہ معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ فلم میں سوشانت سنگھ راجپوت بھی ہیں۔
سلمان ماموں نے لگائی بابی کی نیا پار
جہاں ایک طرف سارہ علی خان کا ڈیبیو ہونے والا ہے وہیں اداکار بابی دیول بھی ایک طرح سے بالی وڈ میں نیا جنم لینے والے ہیں اور وہ بھی بڑی دھوم سے۔
بابی دیول چار سال سے گھر بیٹھے تھے اور کسی اچھی آفر کے منتظر تھے۔ بابی کا کہنا ہے کہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ ان کے بچے انھیں ‘لوزر’ (شکست خوردہ) سمجھیں۔ وہ اپنے بچوں کے لیے وہی مثال بننا چاہتے ہیں جو پاپا دھرمیندر ان کے لیے تھے۔
بابی کہتے ہیں ‘یہ میرا سب سے برا وقت تھا تبھی سلمان خان کسی فرشتے کی مانند میری زندگی میں آئے۔‘ بابی پتہ نہیں کیوں سلمان کو ماموں کہہ کر پکارتے ہیں۔
بہر حال بابی دیول نے فلم ‘ریس تھری’ کے ٹریلر کی لانچ پر انتہائی جذباتی انداز میں بتایا کہ کس طرح سلمان نے انھیں فون کر کے کہا کہ ‘بابی کیا شرٹ اتارے گا؟’ اب بابی کو اور کیا چاہیے تھا اس طرح وہ سلمان کی ٹیم میں شامل ہوئے اور اب خبریں ہیں کہ سلمان نے بابی کی نیّا پار لگانے کی ٹھان لی ہے اور ان کے لیے ایک فلم بنانے کی آفر کی ہے جس میں بابی اکیلے ہی ہیرو ہوں گے۔
ویسے سلمان کی نہ دشمنی کا ٹھکانہ اور نہ ہی دوستی کا۔ دشمنی کی مثال بیچارے وویک اوبرائے ہیں جو آج تک جدوجہد کے دائرے سے باہر نہ نکل سکے۔ دوسری طرف سلمان کی دوستی کی بے شمار مثالیں بھی موجود ہیں۔ بہر حال ایسا لگتا ہے کہ اب بابی دیول ماموں کے نور نظر ہو گئے ہیں تو انڈسٹری بھی انھیں ہاتھوں ہاتھ لے گی۔