Daily Bollywood News
Your Daily Dose of Bollywood

بہن آشا بھوسلے نے اپنے سے دوگنی عمر کے شخص سے کر لی تھی شادی، ٹوٹ گئی تھیں لتا منگیشکر

جہاں ایک طرف لتا نے کیریئر میں اونچی پروازبھری، وہیں نجی زندگی میں انہیں بہت سے مشکلات سے بھی گزرنا پڑا۔ لتا کی سگی بہن آشا بھونسلے سے ان کے تعلقات کو لے کر بھی بالی ووڈ کی گلیاروں میں کئی کہانیاں سامنے آتی رہیں۔ والد کی موت کے بعد لتا کے سر پر گھر کی ذمہ داری آ گئی، لیکن جس گھر کو ہینڈل کرنے لتا جی جان سے لگی تھیں اس گھر میں اس وقت طوفان آ گیا جب ان کی چھوٹی بہن آشا نے اپنے سے دوگنے عمر کے آدمی سے شادی کر لی اور گھر چھوڑ کر چلی گئیں۔

وہ سریلی آواز جسے سن کر سرحد پر کھڑے جوانوں کا حوصلہ بڑھ جاتا ہے، جن کا گانا سن کر ملک کے سابق وزیر اعظم پنڈت نہرو کی آنکھوں سے آنسو آ گئے تھے۔ ایک ایسی آواز جو اتنی الگ اور میٹھی تھی کہ ان آواز کو پوری دنیا نے نہ صرف انتہائی الگ مانا بلکہ موسیقی کی تاریخ میں قدرت کا دیا ہوا اسے سب سے قیمتی تحفہ مانا۔ جی ہاں ہم بات کر رہے ہیں بھارت رتن لتا منگیشکر Lata Mangeshkar کی، جو آج پمارے بیچ نہیں رہی ہیں۔

حب الوطنی پر مبنی گانا ’’اے میرے وطن کے لوگو‘‘ چین ۔ ہندوستان جنگ کے بعد لکھا گیا تھا اور تب سے یہ ہندوستانی قوم پرستی کی علامت بن گیا ہے۔ جب لتا منگیشکر نے اسے 27 جنوری 1963 کو نیشنل اسٹیڈیم میں صدر ڈاکٹر ایس رادھا کرشنن اور وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی موجودگی میں گایا تو اس وقت کے وزیر اعظم کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں تھی۔

بھارت رتن لتا منگیشکر (Lata Mangeshkar)کے سدابہار گانے آج بھی اتنے ہی سنے جاتے ہیں، جتنے پہلے سنے جاتے تھے۔ یقیناً اس کی وجہ ان کی بے حد سریلی آواز ہے جس کے لئے انہوں نے کافی مشق اور محنت کی تھی۔ گھر کے ماحول میں موسیقی رچی بسی ہوئی تھی۔ لتا جی کے والد دیناناتھ منگیشکر مشہور موسیقار تھے۔ خاندان میں سبھی بہنیں اور بھائی موسیقی کی تعلیم لیتے تھے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.