جب لتا نے گانا شروع کیا تو اس وقت آج جیسی ٹیکنالوجی موجود نہیں تھی۔ پھر گانوں میں ایفکیٹ ڈالنے کے لیے مختلف ریکارڈنگ کی جاتی تھی۔ لتا کا مشہور گانا ’آئےگا آنے والا‘ سن کر لگتا ہے کہ کسی نہ کسی تکنیک کی مدد سے اتار چڑھاؤ پیدا کیا گیا ہے لیکن جب یہ گانا ریکارڈ کیا گیا تو آواز کی ریکارڈنگ اور مکسنگ کی ٹیکنالوجی جب تیار ہی نہیں ہوئی تھی۔
بھارت رتن لتا منگیشکر (Lata Mangeshkar)کے سدابہار گانے آج بھی اتنے ہی سنے جاتے ہیں، جتنے پہلے سنے جاتے تھے۔ یقیناً اس کی وجہ ان کی بے حد سریلی آواز ہے جس کے لئے انہوں نے کافی مشق اور محنت کی تھی۔ گھر کے ماحول میں موسیقی رچی بسی ہوئی تھی۔ لتا جی کے والد دیناناتھ منگیشکر مشہور موسیقار تھے۔ خاندان میں سبھی بہنیں اور بھائی موسیقی کی تعلیم لیتے تھے۔
سبھی جانتے ہیں کہ لتا منگیشکر باصلاحیت گلوکارہ آشا بھوسلے کی بہن ہیں۔ آشا کے علاوہ لتا منگیشکر کی دو اور بہنیں ہیں جن کے نام اوشا منگیشکر اور مینا منگیشکر ہیں۔ وہ بھی ایک گلوکارہ ہیں جو آشا اور لتا کی طرح مشہور نہیں ہیں، لیکن انہوں نے بہت سے ہندوستانی گانے گائے ہیں۔ لتا جی کا ایک بھائی بھی ہے، جن کا نام ریدہے ناتھ منگیشکر ہے۔ وہ بھی موسیقی کی دنیا سے ہی وابستہ ہیں۔
لتا جی اپنی گائیکی کو نکھارنے کے لیے دن بھر مشق کرتی تھیں۔ جب لتا نے گانا شروع کیا تو اس وقت آج جیسی ٹیکنالوجی موجود نہیں تھی۔ پھر گانوں میں ایفکیٹ ڈالنے کے لیے مختلف ریکارڈنگ کی جاتی تھی۔ لتا کا مشہور گانا ’آئےگا آنے والا‘ سن کر لگتا ہے کہ کسی نہ کسی تکنیک کی مدد سے اتار چڑھاؤ پیدا کیا گیا ہے لیکن جب یہ گانا ریکارڈ کیا گیا تو آواز کی ریکارڈنگ اور مکسنگ کی ٹیکنالوجی جب تیار ہی نہیں ہوئی تھی۔